پاکستان نے مائیکرو پروسیسرز کی 500 ارب ڈالر سے زائد کی گلوبل مارکیٹ میں اپنا مقام بنانے کے لیے پہلے کا پہلا قدم اٹھاتے ہوئے ملک کا پہلا مائیکرو پروسیسر ڈیزائن کر لیا ہے۔ گوگل کے اشتراک سے اوپن سورس ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لاتے ہوئے 2 سسٹم آ ن چپ مائیکرو پروسیسرز سوئٹزرلینڈ میں واقع عالمی ادارے کے تشکیل کردہ اوپن اسٹینڈرڈ انسٹرکشن سیٹ آرکیٹیکٹ RISC-V پر مشتمل ہے جو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں پاکستان کی خود انحصاری کی جانب اہم پیش رفت ہے۔ یہ مائیکرو پروسیسر پاکستان کی آئی ٹی انجینئرنگ کی تدریسی ادارے عثمان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں پاکستان کی پہلی مائیکرو الیکٹرانکس ریسرچ لیبارٹری میں سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجیز پر ہونے والی تحقیق کا نتیجہ ہے اور پی ایچ ڈی ماہر ڈاکٹر علی احمد انصاری کی نگرانی میں انڈر گریجویٹ طلبہ نے ڈیزائن کیے ہیں۔ پاکستان میں ڈیزائن کیے گئے یہ مائیکرو پروسیسرز گوگل کے ایک فنڈڈ پروگرام کے تحت ڈیزائن کیے گئے اور دنیا کے مختلف ملکوں میں ڈیزائن ہونے والے 40 اوپن سروس پروسیسرز میں منتخب کیے گئے جو آئندہ ماہ تک چپ کی شکل میں تیار ہو کر پاکستان آ جائیں گے اور پاکستان کے پہلے RISC-V مائیکرو پروسیسر ہوں گے۔ اس پروسیسر کو براق کا نام دیا گیا ہے جو دو حصوں پر مشتمل ہے ایک کو ابتداء اور دوسرے کو غازی کا نام دیا گیا ہے۔ یہ پروسیسر کا انٹرنیٹ آف تھنگز پر مشتمل سلوشنز کے لیے کارآمد ہوں گے اور مشین لرننگ اور مصنوعی ذہانت کے طریقوں سے انسانی زندگی آسان بنانے والی برقی مصنوعات، گاڑیوں اور مشینوں میں نصب کیے جاسکیں گے۔
پاکستان میں پہلے مائیکرو پروسیسرز کی تیاری کا سہرا کراچی کے نوجوان آئی ٹی ماہر ڈاکٹر علی احمد انصاری کے سر ہے جنہوں نے دنیا کے کسی بھی ملک میں سکونت اختیار کرنے کے مواقع ٹھکراتے ہوئے پاکستان آکر اپنی صلاحیتیں ملک و قوم کے لئے بروئے کار لانے کا فیصلہ کیا۔ ڈاکٹر علی احمد انصاری کے مطابق پاکستان کے نوجوانوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئر انجینئرنگ کا بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے تاہم ان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لئے اکیڈمی اور انڈسٹری میں گہرے اشتراک عمل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
إرسال تعليق